Candidates in Union Council Pindsultani

یونین کونسل پنڈسلطانی میں بلدیاتی الیکشن کے امیدوار
مقامی حکومتوں کے انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔جبکہ دوسرے مرحلے کیلئے ۵ دسمبر 2015ء کو پولنگ ہورہی ہے۔ضلع اٹک کا شمار دوسرے مرحلے میں ہے۔ اس حوالے سے یونین کونسل پنڈسلطانی میں بھی الیکشن کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہیں۔چناچہ لوگوں کی سہولت کے پیشِ نظر میں نے آج کی محفل یونین کونسل پنڈسلطانی میں چئیرمین اوروائس چئیرمین کا الیکشن لڑنے والے امیدواروں کے تعارف کیلئے سجائی ہے۔تاکہ اہلیانِ علاقہ کو گھر بیٹھے امیدواروں کے انتخاب میں آسانی رہے۔
کے بلدیاتی الیکشن مین یونین کونسل پنڈسلطانی سے تین / تین لوگ چئیرمین کے/ وائس چئیرمین کا الیکشن لڑرہے ہیں ۔ان حضرات کا تعارف چئر مین کی ناموں کی الف بائی ترتیب سے درج کیا گیا ہے۔2015
آصف نواز خان اور محمد سلیم
* آصف نواز خان 8اگست 1968 کو پنڈ سلطانی میں پیدا ہوئے ۔ والد کا نام محمد نواز خان(وفات24جون2006)ہے جو ایک استاد تھے ۔آصف نواز خان نے پرائمری اور مڈل تعلیم پنڈ سلطانی سے حاصل کی جب کہ میٹر ک کا امتحان 1986میں گور نمنٹ ہائی سکول ٹوبہ دومیل سے پاس کیا۔ پھر گور نمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول G/8اسلام آباد سے ایف اے پاس کیا ۔1989-90میں TIPاسلام آباد سے ڈیڑھ سالہ ٹیلی کمیونیکیشن کا ڈپلومہ کیا ۔ 1991میں محکمہ ٹیلی فون میں بطور ٹیکنیشن ملازمت کا آغاز کیا۔1994میں شارجہ چلے گئے۔اور2000میں واپس پاکستان آئے۔ 2002میں ترقی پاکر سپر وائزر بنے جبکہ 2012میں گولڈن پینڈ شیک لے لی۔ اور ملازمت سے ریٹائرڈ ہوگئے۔ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد گھر پر زمینداری شروع کی اور ساتھ ہی عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا آپ کے والد محترم نے بھی بطور کونسلر 1991بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا تھا ۔ آصف نواز خان پاکستان مسلم لیگ ۰ن) کی مکمل حمایت حاصل ہے اس کے علاوہ جمیعت علمائے پاکستان کی قیادت بھی ان کے ساتھ ہے۔ JUP اس لئے آپ کا ساتھ دے رہی ہے۔کہ جب JUPکے رہنما محمد داؤد مصطفائی کو 2013میں شہد کیا گیا تو آصف نواز خان نے محمد داؤد مصطفائی کے اہل خانہ اور دوستوں کا ساتھ دیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ محمد داؤد مصطفائی کی شہادت سیعلاقے میں ایک بہت بڑا خلا پیدا ہو گیاہے۔ان سے سارے خاندان سے زیادتی ہوئی اور ہو ررہی ہے لہذا میں اس خاندان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ آصف نواز خان کی کہنا ہے کہ لوگوں کے مسائل کا خاتمہ اور علاقہ ٹاؤٹ گیری اور پیسہ کلچر کا خاتمہ ان کی سیاست کا مشن ہے۔ اس سے قبل کی خدمات میں انہوں نے بتایا کہ علاقے کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے انہوں نے 2002میں حمزہ میڈیکل سنٹر بنایا۔ محلہ کورک کا پل ،ڈھوک کھٹڑ اور ڈھوک رحمت میںMPAکی گرانٹ سے واٹر سپلائی کی منظوری اور پنڈ سلطانی اور گردو نواح میں کئی گلیوں کی تعمیر ہوئی۔
یونیں کونسل پنڈ سلطانی کی تمام چھ وارڈوں میں آپ کے حماکیت یافتہ امیداوار ہیں ان امیدواروں میں محمد داؤد نقیبی،گلزاراحمد ، حافظ محمد قاسم ،منیر احمد ،ظہور احمد اور محمد حسین شامل ہیں۔آصف نواز خان پڑھے لکھے مہذب اور ایک شریف خاندان کے چشم و چرغ ہیں اور پہلی دفعہ سیاست میں آرہے ہیںَ
* محمد سلیم:آپ آصف نواز خانے کے ساتھ وائس چئر مین کیلئے امیداوار ہیں۔آپ 12-05-1972کو اورنگ آبا د میں پیدا ہوئے۔ والد کانام لال خان (وفات1998)ہے۔ جو اورنگ آباد میں کپڑے کی دکا ن کرتے تھے ۔ پیشے کے اعتبار سے زمیندار ہیں۔محمد سلیم نے پرائمری تک اورنگ آباد میں پڑھا پھر گورنمنٹ ہائی سکول چورہ شریف داخل ہوئے اور وہاں سے 1991میں میٹرک کا اکمتحان پاس کیا۔ میٹرک کے بعد اپنے آبائی پیشے زمینداری سے منسلک ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان کا علاقہ جدید دور میں میں بھی ؛بہت پیچھے ہے اور وہ فلاحی کام کی نیت سے سیات میں آئیے ہیں اس سے قبل بھی ان کی معرفت کھچھ فلاحی اور ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔ پہلی دفعہ سیاست کے خارزار میں قدم رکھ رہے ہیں معز ز گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔
2 سردار احمد خان اور سید انوار علی شاہ:
* سراحمد خان: سردار احمد خان 28/03/1968کو پنڈ سلطانی میں پیدا ہوئے والد سردار فتح خان (وفات:28-07-2011)زمیندار تھے آپ کے دادا کا نام مہر خان تھا جن کو تھٹی سیداں کے پیر لال حسین شاہ (سید انوار علی شاہ کے پڑدادا)نے سائیں کا لقب دیا اور پھر خاندان ہی سایں کے نام سے مشہور ہوا۔سردار احمد خان نے رائمری تعلیم گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول ڈھوک نکہ سے حاصل کی واضح رہے کہ مذکورہ سکول کے لئے زمین آپ کے والد نے آپ کے دادا کے ایصال ثواب کے لئے دی ت؛ھی۔ مڈل تعلیم مڈل سکول پنڈ سلطانی سے حاصل کی جبکہ میٹرک گور نمنٹ ہائی سکول ٹوبہ دومیل سے 1988میں کی۔ 1988میں ہی آپ کو زکوٰۃ و عشر کمیٹی محلہ بترال کارپوریشن لیڈر بنایا گیا۔پنڈ سلطانی لاری اڈہ پر سواقع جامع مدجد کنز ا لایمان کے لئے ایک کنال دو مرلے زمین آپ کی دادی جان نے دی تھی۔ مسجد کے نام انتقال 1990میں ہوا۔مسجد 1993 میں شروع ہوئی۔ مسجد کا سنگ بنیاد معروف عالم دین قاضی فیض عالم اور پید سید غلام عباس شاہ نے رکھا۔ 09/11/1993کو مدرسے کاسنگ بنیاد رکھا گیا۔اس سلسلے میں بابا عبدالمجید(پیر دیول شریف)مفتی محمد ریاض الدین صاحب اور عبد الغفور صاحب گڑھی شریف (پیر نصیر الدین نصیر کے استاد )بھی تشریف لائے۔
2014میں آپ نے “سائیں ویلفئر ٹرسٹ”کا قیام عمل میں لایا۔آپ کے والد سر دار سائیں فتح خان مسجد کے احاطہ میں دفن ہیں۔ان کا عرس ہر سال منایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ مدرسے اور مسجد کے زیر اہتمام جشن عید میلاد النبی ﷺ ،شہادت امام حسینؓ اور حضر ت ابو بکر صدیقؓ کا عرس بھی منایا جاتا ہے۔
سردار احمد خان نہایت ملن سار ،خوش مزاج اور ظریفانہ طبیعت رکھنے والے انسان ہیں ۔ پہلی دفعہ سیاست میں حصہ لے رہے ہیں۔1997میں الیکشن کا پروگرام تھا مگر تھٹی سیداں کے پیر صاحبان کی مداخلت سے ملتوی کر دیا۔ سیاست میں آنے کا مقصد بیان کرتے ہوئے سردار احمد خان نے کہا کہ انہیں غریب لوگوں نے الیکشن میں حصہ لینے پر مجبور کیا۔آئین اور شریعت کے مطابق امن قائم کرنا ان کا مشن ہے۔ لوگ اپنی جائیدادیں بیچ کر تاریخوں پر جاتے ہیں امیداور اور پولیس ملکر غریب لوگوں کو لوٹتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ غریبوں کو ان کے حقوق دلوائیں گے۔آپ آزاد امیدوار ہیں اور سید کھٹڑ اتحاد کے حامی ہیں۔
* انوار علی شاہ:آپ سردار احمد خان کے ساتھ وائس چیئر میں کے امیداور ہیں آپ 23-03-1978کو تھٹی سیداں میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد گرامی سید کوثر علی شاہ سابقہ کونسلر ہیں۔ میجر طاہر صادق کے دور میں کونسلر بنے۔ آپ کے دادا سید حیدر علی شاہ پنڈ سلطانی کے ملک عبدالقادر کے اتحادی اور دوست ہیں۔سید انور علی شاہ نے ابتدائی تعلیم تھٹی سیداں اور مڈل تعلیم مڈل سکول پنڈ سلطانی سے حاسل کی۔ اس دوران آپ سردار احمد خان کے گھر رہائش پذیر رہے۔ آپ نے میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول میانوالا سے 1993میں کی۔میٹرک کے بعد ذمینداری سے وابستہ ہوگئے۔ اب زمینداری کے ساتھ پولٹری کا کام بھی کرتے ہیں۔
سید انوار علی شاہ بھی پہلی دفعہ سیاست میں آ رہے ہیں اس سے قبل ان کے والد 2000ء میں کونسلر بنے ۔ ان کے ماموں سید سبطین شاہ نائب ناظم اور پھر ناظم یو۔سی پنڈ سلطانی رہے۔سید انوار علی شاہ کا کہنا ہے کہ 1983میں ان کے داد ا کے دور میں تھٹی سیداں میں سرکاری ڈسپنسری بنی جو 1987میں بند کر دی گئی۔ پھر ان کے گاؤں میں کوئی کام نہیں ہوا۔2000ء میں ان کے والد نے ڈھوک رحمت روڈ بنوایا۔ پیر عباس کی کوششوں سے ایک ڈیم بھی بنوایا۔ اورتھٹی سیداں کے علاقوں میں بجلی دی گئی۔ان کہنا ہے کہ میجر طاہر صاد ق کو تھٹی سیداں لانے والا شخص میں ہی ہوں۔
سید انوارعلی شاہ کہ کہنا ہے کہ وہ اس علاقے کی محرومیاں دور کرنے کیلئے سیاست میں آئے ہیں ۔تھٹی سیداں کے علاوہ تما م نواحی آبادیوں میں فلاحی کام کرنا چاہتے ہیں۔تا کہ لوگ خوشحال ہوجائیں۔ اور ملک ترقی کرے۔ آ پ ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جن ہر الیکشن میں بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ آپ کا گروپ محمد سلیمان اور علی خان امیدوار برئے کونسلر کی حمایت میں ہیں۔
ماسٹر عبدالحمید خان اور /ملک محمد بشارت
* ماسٹر عبدالحمیدخان:ماسٹر عبدالحمید خان 31-03-1955 کو پنڈ سلطانی میں پیدا ہوئے والد محمد اکبر خان ایک بڑے زمیندار تھے،۔ آپ نے پرائمری تعلیم پنڈ سلطانے سے حاصل کی آپ کے بھائی (ہیڈ ماسٹر ریٹائرڈ دوست محمد خاں) ان دنوں لاوہ میں تھے ۔ لہذاٰپرائمری کے بعد وہ آپ کے اپنے ساتھ لے گئے۔ آپ نے مڈل ہائی سکول لاوہ سے پاس کیا۔ اس کے بعد دوست محمد خان جنڈ آگئے اور آ پ نے بھی جنڈ میں داخلہ لے لیا۔میٹرک گور نمنٹ ہائی سکول جنڈ سے 1970ء میں کی۔1971ء میں پرائمری ٹیچنگ کورس کیا ۔اور 1972 میں بطور پرائمر مدرس آپ کی تقرری پرائمر سکول لنگر تحصیل فتح جنڈ میں ہوگئی۔ پھر آپ کی ترقی بطور ای۔ایس۔ٹی ہوئی اور گورنمنٹ ہائی سکول باہتر بھیج دیا گیا۔ ہائی سکول باہتر سے دومیل آگئے۔ پھر بسال ،ناڑہ اور پھر پنڈ سلطانی آئے۔1998ء میں مڈل سکول پنڈ سلطانی سے ریٹائر منٹ لے لی۔ اس کے بعد زمینداری شروع کر دی۔ جو اب تک جاری ہے۔ زمینداری کے علاوہ کچھ عرصہ ٹرانسپورٹ کا کام بھی کیا۔ پھر ہوٹل بنایااور کرایہ پر دے دیا۔ سیاست میں پہلی دفعہ بطور آزادامید وار سامنے آئے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف ، میجر طاہر صادق گروپ اور جماعت اسلامی آپ کی حمایت کر رہی ہے۔ سیاست میں با ضابطہ آمد سے قبل بھی آپ کا سیاسی و فلاحی کردار بہت نمایاں رہا۔آپ نے اس سے قبل جن فلاحی اور ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرایا ان میں آڑے والا پل،بجلی کے چند پول اور بہت سی گلیوں کی تعمیر شامل ہے۔عبدالحمید خان نے سیاست میں آمد کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی خدمت کا جذبہ لے کر میدان میں آیا ہوں تاکہ لوگوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں۔انصاف کا بول بالا ہو۔ترقیاتی کام ہوں نوجوانوں کھیل اور صحتمند سر گرمیاں میسر ہوں۔اور چھوٹے موٹے جھگڑوں کا فیصلہ مقامی سطح پر ہی طے پا جائے۔عبدالحمیدخان کا یہ خاصہ رہا ہے کہ وہ پیچیدہ قسم کے جھگڑوں کو بھی نہایت سلجے ہوئے انداز میں حل کر لیتے ہیں۔آپ نہایت ملن سار، شگفتہ مزاج اور معاملہ فہم انسان ہیں۔آ پ کے ساتھ کونسلروں کی حمایت یافتہ امیداواروں میں شفیق الرحمن ، شفقت حسین،محمد اقبال خان بالی،آصف نذیر گڑھی اور محمد اکرم اورشوکت رنگلی شامل ہیں۔
* ملک محمد بشارت خان:آپ ماسٹر عبدالحمید خان کے ساتھ وائس چیئر مین کے امیداوار ہیں۔ آپ 1956میں اونگ آباد میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد ملک عبدالسلام (وفات 2010)زمینداری کرتے اور اپنے گاؤں کے نمبر دار تھے۔ آپ نے ابتدئی تعلیم اونگ آباد سے حاصل کی اس کے بعد گور نمنٹ ہائی سکول جنڈ میں داخلہ لیا۔1969میں وہاں سے مڈل کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد اپنے آبائی پیشے زمینداری کی طرف آگئے۔
آپ کے والد ملک عبدالسلام گاؤں کے بڑے سیاسی آدمی تھے۔ کئی دفعہ کونسلر منتخب ہوئے ملک محمد بشارت پہلی دفعہ سیا ست میں آئے۔ اپنی سیاست میں آنے کا مقصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے قبل مجھے کوئی گرانٹ نہیں ملی لیکن میں نے ذاتی وسائل سے گاؤں کے ترقیاتی کام کروائے اور اب بھی چاہتا ہوں کہ گاؤں میں ترقیاتی کام ہوں۔ نوجوانوں کے مسائل حل ہوں اور لوگوں کوملازمتیں بھی ملیں۔
ملک محمد بشارت اپنے گاؤں کے نمبردار بھی ہیں۔نہایت شریف ،خوش اخلاق اور انتہائی سادہ مزاج انسان ہیں۔
قارئین و ناظرین!
یہ تھا یونین کونسل پنڈ سلطانی سے امیدوران برائے چئیر مین ،وائس چئیرمین کا مختصر تعارف امید ہے کہ آپ کو یہ تعارت پسند آیا ہوگا۔ موجودہ الیکشن کے حوالے سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہو رہے ہیں۔لیکن پنڈ سلطانی یونین کونسل کے عوام نے تمام جماعتوں کو اس حد تک مسترد کر دیا ہے کہ امیداوار کسی جماعت کا نام لینے سے گھبرانے لگے ہیں۔ اور تمام امیدوار آزاد طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
دوسری خاص بات یہ ہے کہ چیئر مین و وائس چئیر مین اور کونسلر کے بہت سے امیدوار پہلی دفعہ سیاست میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی ڈیمانڈ ہے کہ اب نئے لوگ سامنے آئیں۔
تیسری خاص بات ایک عرصہ کے بعد پنڈ سلطانی گاؤں کو یہ موقع مل رہا ہے کہ چئیر مین کے تینوں امیدوار اسی گاؤں سے ہیں ۔ورنہ کچھ عرصہ قبل تو آس پاس کی آبادیوں نے قبضہ ہی کر لیا تھا۔اب کوئی بھی جیتے گا پنڈ سلطانی ہی جیتے گا۔
آپ کو کالم کیسا لگا ضرور لکھئے گا۔
شکریہ والسلام

One thought on “Candidates in Union Council Pindsultani

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*